دارالافتاء

بیع عینہ کی ایک صورت

سوال

         کیا فرمااتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں ،کہ زید نے بکر سے دو ہزار روپے قرض کے طور پر مانگ  لی، بکر نے کہا کہ نہیں،بلکہ میں فلاں دکان سے پندرہ سو روپے کی کوئی  چیز خریدکرآپ کو دو ہزار میں فروخت کروں گا، آپ وہی چیز اسی دکان دار پر پندرہ سو روپے میں بیچ دیں ،وہ آپ کو پندرہ سو روپے دے گا ،اور آپ بعد میں مجھے دو ہزار روپے دو گے۔اب پو چھنا یہ ہے شریعت میں اس طرح کا معاملہ کرنا جائز ہے۔

الجواب وباللہ التوفیق:

         فقہی اصول کے مطابق حرام سے بچنے اورحلال تک رسائی کے لیے حیلہ اختیار کرنا درست اور جائز ہے،لیکن حرام اور ناجائز اشیاکو حاصل کرنے کے لئے حیلہ اختیار کرنا مکروہ اور غیر شرعی طریقہ ہے۔

         صورت مسئولہ میں بکر نے چونکہ سودکے حصول کے لئے ایک حیلہ اختیار کیا ہے، اس لئے یہ مذکورہ صورت مکروہ اورناجائزہے۔

والدّلیل علی ذلک:

فالحاصل :أن ما یتخلص الرجل من الحرام ،أو یتوصل بہ الی الحلال من الحیل فھو حسن ٌ، واِنّما یکرہ ذلک أن یحتال فی حقٍ لرجلٍ حتی یبطلہ……فھو مکروہٌ۔(۱)

         ترجمہ: خلاصہ کلام یہ ہے کہ حرام اشیاء سے بچنے اورحلال تک رسائی کے لئے حیلہ اختیارکرنا اچھا ہے،لیکن کسی شخص کے حق کو باطل کرنے کے لیے (یا باطل کو مزین کرنے کے لیے یا کسی حق میںشبہ پیدا کرنے کے لئے)حیلہ اختیار کرنا مکروہ ہے۔

(۱)السرخسي، شمس الائمۃ، أبو بکر محمد بن أحمد،المبسوط،کتاب الحیل :۳۰/۲۳۰ ، مکتبۃ رشیدیہ کوئٹہ

کأن یحتاج المدیون ،فیأبی المسئول بأن یقرض،بل أن یبیع ما یساوي عشرۃ بخمسۃ عشر اِلیٰ أجل  ،فیشتر یہ المدیون ویبیعہ فيالسوق بعشر حالۃً ،ولا بأس فيھذا  فاِن ّ الأجل قابلہ قسط من الثمن،والقرض غیر واجب علیہ دائماًبل ھو مندوب ٌ ،فاِن ترکہ لمجرد رغبۃ عنہ اِلی زیادۃ الدنیا فمکروہٌ۔(۲)

         ترجمہ: اس کی صورت یہ ہے،کہ ایک شخص (مدیون ) کسی سے قرض طلب کرے ،اوردوسرا قرض دینے سے انکار کرے، بلکہ وہ دوسرہ آدمی اس پر دس روپے کا کوئی چیز  پندرہ روپے میںادھارکے ساتھ بیچ دے،مدیون اس کوخریدتا ہے ،اورپھر بازار میں نقد دس روپے میں فروخت کر دیتا ہے۔اسی طرح کا معاملہ کرنے میں کوئی قباحت نہیں ،کیونکہ عموما ادھار کی وجہ سے اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا ہے ،اور دوسری بات یہ کہ ہر وقت قرض دینا کسی بھی واجب بھی نہیں ،بلکہ ایک مستحب عمل ہے،ہاںیہ بات ہے کہ صرف دنیا  کی لالچ کی وجہ سے قرض دینے سے انکار کرنا مکروہ ہے۔

(۲)) فتح القدیر ،للشیخ ابن الھمام کمال الدین محمد بن عبد الواحد ، کتاب الکفالۃ،۶/۳۲۴،مکتبہ حقا نیہ پشاور(