سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں ،کہ ایک بہن اپنی زندگی میں اپنا حصہ بعض بھائیوںکودیتی ہے اور بعض کو نہیں دیتی، کیا ایسا کرنے سے وہ گنہگار ہوگی یا نہیں؟ بیّنوا تؤجروا
الجواب وباللہ التوفیق:
شریعت مطہرہ کی رو سے مالک کو اپنے ملک میں ہرقسم کے جائز تصرف کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے،لہذا وہ جہاں کہیں بھی اپنی مملوکہ چیز کوصرف کرنا چاہے،تو اسے مکمل اختیارحاصل ہوتا ہے۔
صورت مسئولہ میں اگربہن اپنی زندگی میںبحالت صحت اپناحصہ بعض بھائیوںکو دے دے،اور اس پر ان کا قبضہ کرادے،تو اگر ایسا کرنا صرف احسان اور نیکی کی بنیاد پر ہو ،تو یہ جائز ہے،ورنہ ترجیح بلامرجح کی وجہ سے ایسا کرنا مناسب نہیں۔
والدلیل علی ذلک:
لأنّ الملک ما من شانہ أن یتصرف فیہ بوصف الختصاص.(١)
ترجمہ :
ملک کی حقیقت یہ ہے،کہ اس میں صرف مالک ہی تصرف کرسکتاہے.
(١) رد المحتار علی ھامش الد رالختار لبن عابدین محمد آمین،کتاب البیوع، مطلب فی تعریف المال والملک المتقوم ، ٧/١٠ ،مکتبہ امدادیہ ملتان.
کل یتصرف فی ملکہ کیف شائ.(٢)
ٍ ترجمہ:
(٢) ہرایک اپنے ہے.ملک میں طرح چاہے تصرف کر سکتا ۔
(٢)شرح الجلة ،لسلیم رستم باز ،١/٦٥٤ ،الباب الثالث،ف المسائل المتعلقة بالحیطان والجیران،ویشتمل علی اربعة فصول ،الفصل الأول ف بعض قواعد فاحکام الأملاک،١/٦٥٤ ،مکتبہ حقا نیہ پشاور