دارالافتاء

سفرکی نیت سے نکل کر واپس لوٹا تونمازکاحکم

سوال :

        کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ،میں ٹرک چلاتاہوں ۔ٹرک کااڈاہماری بستی سے تین کلومیٹر کے فاصلے پرہے ۔میں اڈے سے ٹرک پرسوارہوکرسفرشروع کرتاہوں اورمیراراستہ اپنی بستی پرہے۔پوچھنایہ ہے کہ میں اڈے میں سفرانہ نماز پڑھوں گایاپوری نماز؟

الجواب وباللہ التوفیق:

        فقہی قواعد سے معلوم ہوتاہے کہ جب مسافر اپنی شہرسے سفر کے ارادہ سے نکلے توسفرکے احکام اس کی طرف متوجہ ہوجاتے ہیں۔لیکن اگر اس نے ابھی سفر کی بقدر مسافتِ سفر طے نہیں کیاتھا کہ اسے اپنے گھر واپس لوٹنے کی ضرورت پیش آئی تو جہاں سے وہ اپنی گھر کی طرف لوٹ رہا ہو،وہاں پروہ پوری نماز اداکرے گاقصر نہیں کرے گا۔اس لیے کہ اس وقت اس کے اور اس کی بستی یاشہر کے مابین مسافتِ سفر نہیں۔

        صورت مسئولہ میں آپ جب اپنی بستی سے ٹرک کے اڈے پر جاتے ہیں اور وہی سے سفر پر روانہ ہوکراپنی بستی سے جاگزرتے ہیں توچونکہ آپ کی بستی اور ٹرک کے اڈے کے درمیان مسافتِ سفر نہیں۔لہذاآ پ کو اڈے میں پوری نماز پڑھنی چاہیے ،قصر کاحکم اپنی بستی سے نکل جانے کے بعد متوجہ ہوگا۔

والدلیل علی ذلک:

’’المسافر إذا خرج من مصرہ ثم بدالہ أن یعود إلی مصرہ لحاجہ وذلک قبل أن یسیر مسیرۃ ثلاثۃ أیام صلی صلوٰۃ المقیمین في مکانہ ذلک ،في انصرافہ إلی المصر‘‘(۱)

ترجمہ:        مسافرجب اپنی شہر سے نکل جائے ،اوراس نے ابھی مسافت سفر کے بقدر فاصلہ طے نہیں کیاتھاکہ اسے راستے میں اپنے شہر کی طرف لوٹنے کی ضرورت پیش آئے تو جہاں وہ اب واپس لوٹ رہا ہے وہاں وہ پوری نماز پڑھے گا۔

(۱)عالم بن العلاء،التاتارخانیۃ،کتاب الصلوٰۃ،الفصل الثاني والعشرون فيصلاۃ المسافر،نوع آخرفي بیان مایصیر المسافر بہ مقیمابدون نیۃ الإقامۃ:۲/۱۸،۱۷،مکتبۃ مودیۃ کوئٹہ