سوال :
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ داڑھی کو سیاہ خضاب لگاناکیساہے ؟اگر ناجائز ہوتو پھر کون سے رنگ والے خضاب استعمال کیا جائے؟
الجواب وباللہ التوفیق:
سیاہ خضاب کے علاوہ دوسرے رنگ کاخضاب لگانافقہاء کرام کے یہاں بالاجماع جائز ہے ۔عام حالات میں سیاہ خضاب کااستعمال مکروہ ہے،البتہ مجاہد کے لیے سیاہ خضاب لگانابالاتفاق جائز ہے ،تاکہ دشمن پر جوانی کارعب ظاہر ہو۔صرف تزیین کے لیے سیاہ خضاب لگاناجمہور کے ہاں مکروہ اور بعض فقہاء کے نزدیک جائز ہے ۔فقہاء کرام کے اقوال میں مذکورہ اختلاف کو مد نظر رکھ کر اگرچہ سیاہ خضاب لگانا حرام کے درجے میں نہیں ہے ،لیکن احتیاط اس میں ہے کہ مکمل سیاہ خضاب سے اجتناب کرکے اس میں کچھ حد تک سرخی مائل کوئی اور رنگ ڈال دیں ،تاکہ اختلاف اور کراہت سے بچاجاسکے۔
والدّ لیل علیٰ ذلک:
’’قال علیہ الصلوٰۃ والسلام:یکون قوم یخضبون في آخرالزمان بالسواد کحواصل الحمام لایریحون رائحۃ الجنۃ‘‘۔(۱)
ترجمہ: ’’آپ ﷺنے فرمایا: کہ بعض لوگ آخیر زمانہ میں ایسے ہوں گے جو اپنے بالوں میں سیاہ خضاب کریں گے ایسا سیاہ جیسا جنگلی کبوتر کاپوٹا ہوتاہے،یہ لوگ جنت کی بو بھی نہ پائیں گے‘‘۔
(۱)سنن أبيداؤد،کتاب الترجل،باب ماجاء في خضاب السواد:۲/۲۲۶،مکتبہ رحمانیۃلاھور
’’عن جابرؓ اُتي النبي علیہ الصلوٰۃ والسلام بأبي قحافۃ یوم فتح مکۃ ورأسہ ولحیتہ کالثغامۃ بیاضاً فقال علیہ الصلوٰۃ والسلام:غیّروا ھذا بشيء واجتنبوا السواد‘‘۔(۲)
ترجمہ: حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ ابو قحافہ ؓ( جو کنیت ہے حضرت ابو بکر صدّیق ؓ کے والد کی)کو فتح مکہ کے دن آپ کے خدمت میں اس حال میں لایاگیاکہ اس کے سر اور داڑھی کے بال ثغامہ (جو کہ ایک گھاس کانام ہے جس کے پھل اور پھول سب سفید ہوتے ہیں) کی طرح بالکل سفید ہوچکے تھے تو آپ ﷺ نے فرمایا:کہ اس سفید ی کو بدلو کسی رنگ سے،اور سیاہ سے پرہیز کرنا۔
(۲)سنن أبي داؤد،کتاب الترجل،باب في الخضاب:۲/۲۲۶،۲۲۵،مکتبہ رحمانیہ لاھور
’’عن الإمام أن الخضاب حسن لکن بالحناء والکتم والوسمۃ وأراد اللحیۃ وشعر الرأس‘‘۔(۳)
ترجمہ: امام صاحب سے منقول ہے کہ داڑھی اور سر کے بالوں کو مہندی،کتم(ایک قسم کاگھاس ہوتاہے)اور وسمہ(نیل کاپودا) سے خضاب لگانا(رنگنا) بہتر ہے۔
(۳)الفتاوی الھندیۃ،کتاب الکراھیۃ،الباب العشرون في الزینۃوإتخاذ الخادم للخدمۃ :۵/۳۵۹،مکتبہ رشیدیۃ کوئٹہ
أماالخضاب بالسواد للغزو لیکون أھیب في عین العدوّ فھو محمودبالاتفاق وإن لیزین نفسہ للنساء فمکروہ ،وعلیہ عامۃ المشائخ،وبعضھم جوّز ہ بلاکراھۃ ،وروي عن أبي یوسفؒ أنہ قال:کمایعجبني أن تتزیّن لي یعجبھاأن أتزیّن لھا‘‘۔(۴)
ترجمہ: مجاہد کے لیے سیاہ خضاب کااستعمال کرناتاکہ دشمن کے سامنے اس کارعب ظاہر ہو،بالاتفاق پسندیدہ ہے۔اور اگر عورتوں کے سامنے اپنے آپ کومزین بنانے کے لیے سیاہ خضاب کااستعمال کرے تو پھریہ مکروہ ہے،اوریہی جمہور کامسلک ہے ۔اور بعض مشائخ بلاکراہت اس کی اجازت دیتے ہیں۔اور امام ابویوسف ؒ سے منقول ہے کہ وہ فرماتے ہیں :کہ جس طرح یہ بات مجھے بھلی لگتی ہے کہ وہ (بیوی) میرے لیے بناؤ سنگار کرے ،اسی طرح اس کو بھی یہ بات پسند ہے کہ میں اس کے سامنے اپنے آپ کو مزین کرلوں۔
(۴)ابن عابدین،محمدأمین،ردالمحتارعلی ھامش الدرالمختار،کتاب الحضروالإباحۃ،باب الإستبراء وغیرہ ،فصل في البیع:۹/۶۰۵،مکتبۃ امدادیۃ ملتان