دارالافتاء

سینگ کاتہائی حصہ کاٹ دینے کی صورت میں قربانی کاحکم

سوال  :

        کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ دنبہ کاتہائی سینگ کاٹ دیاگیا،کیونکہ اس کاسینگ ٹھیڑاہوکر آنکھ میں گھس رہاتھا۔تو اب پوچھنایہ ہے کہ اس دنبے کی قربانی درست ہے یانہیں ؟

الجواب وباللّہ التوفیق:

        افضل تو یہی ہے کہ قربانی کاجانور صحیح وسالم اور تمام عیوب سے پاک ہو۔البتہ جو عیوب قربانی کی صحت کی منافی نہیں ، اس کے ہوتے ہوئے بھی قربانی درست ہوجاتی ہے۔

        لہذاصورت مسئولہ میں دنبے کے سینگ کاجوتہائی حصہ کاٹ دیاگیاہے ،اس کی وجہ سے اس کی قربانی کی صحت پرکوئی اثر نہیں پڑتا،بلکہ اس کی قربانی جائز اور درست ہے۔

والدّلیل علی ذلک:

’’فھوأن یکون سلیماً من العیوب الفاحشۃ کذافي البدائع،……ویجوز بالجماء التي لاقرن لھا،وکذا مکسورۃ القرن کذافي الکافي،وإن بلغ الکسر المشاش لایجزیہ ،والمشاش رؤس العظام مثل الرکبتین والمرفقین۔‘‘(۱)

ترجمہ:        پس وہ (قربانی کے جانورایسے) بڑے عیوب سے پاک ہو،(جو قربانی کے صحت سے مانع ہو)۔۔۔اور قربانی جائز ہے ایسی جانور کی جس کی سینگ نہ ہو۔اورایسی طرح ایسی جانور کی جس کی سینگ ٹوٹ گیا ہو۔۔۔البتہ اگر سینگ کاٹوٹ جانا’’مشاش‘‘تک پہنچ گئی ہوتو پھر ایسی جانور کی قربانی جائز نہیں۔اور’’ مشاش‘‘ہڈیوں کے سر کو کہتے ہیں جیسے:کہنیوں اور ٹخنوں کے سر۔

(۱)الفتاوی الھندیۃ ،کتاب الأضحیۃ ،الباب الخامس في بیان محل إقامۃ الواجب:۵/۲۹۷ مکتبہ رشیدیۃ کوئٹہ