سوال :
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید بکر کو دولاکھ روپے قرض کے طور پر دیتاہے اور کہتاہے کہ اس وقت اس دولاکھ روپے سے جتناسوناخریداجاسکتاہے اُتنی قدرسونا آپ مجھے سات یاآٹھ سال کے بعد دوگے۔تو اب پوچھنا یہ ہے کہ زید کایہ مذکورہ مطالبہ شرعادرست ہے یانہیں؟
الجواب وباللہ التوفیق:
شرعی نقطۂ نظر سے اگر قرض کے ساتھ کوئی شرط ِفاسدلگادی جائے تو اس سے معاملۂ قرض فاسد نہیں ہوتا،بلکہ خود شرط لغوہوجاتی ہے۔
صورت مسئولہ میں زید کابکرکواس شرط پر دولاکھ روپے قرض کے طورپردیناکہ اس کے بدلے اس سے چارتولہ سونے کامطالبہ کرے گا،یہ شرط فاسد ہے اس کے ہوتے ہوئے بھی قرض کامعاملہ فاسد نہیں ہوتا۔بلکہ یہ شرط خودبخود ختم ہوجائے گی۔لہذا بکرکے ذمے اتنے روپیہ واپس کرنالازم ہوں گے جتنے روپیہ اس نے قرض کے طور پرلیے تھے۔اور زید کامذکورہ مطالبہ درحقیقت سود کے لیے حیلے کومتضمن ہے ۔اور حرام اشیا تک رسائی حاصل کرنے کے لیے حیلہ اختیار کرناچونکہ مکروہ اور حرام ہے۔لہذا یہ مطالبہ بھی ناجائز وحرام ہوگا۔
والدلیل علی ذلک:
’’القرض لایتعلق بالجائز من الشروط والفاسدمنھالایبطلہ ولکنہ یلغو،شرطَ رد شئ آخر‘‘(۱)
ترجمہ: قرض جائز شروط کے ساتھ متعلق نہیں ہوتا،تو ان میں سے فاسد شروط قرض کوباطل نہیں کرسکتا۔لیکن وہ خود باطل ہوجاتاہے جیساکہ کسی دوسری شئی کی واپسی کاشرط لگانا۔
(۱)الدرالمختارعلی ھامش ردالمحتار،کتاب البیوع ،باب المرانحۃ والتولیۃ ،فصل في القرض :۷/۳۹۴،مکتبہ امدادیۃ ملتان
’’وإنمایکرہ ذلک أن یحتال في حق لرجل حتیٰ یبطلہ ……فھومکروہ‘‘(۲)
ترجمہ: اور وہ حیلہ مکروہ ہے ،کہ کسی شخص کے حق کوباطل کرنے کے بارے میں حیلہ کرے ۔۔۔تو وہ مکروہ ہے۔
(۲)شمس الأئمۃ أبوبکرمحمد بن أحمد السرخسي،المبسوط ،کتاب الحیل:۳۰/۲۳۰مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ
’’کل قرض جرنفعاً حرام‘‘(۳)
ترجمہ : ہروہ قرض جونفع کھینچتاہوحرام ہے۔
(۳)ردالمحتارعلی ھامش الدرالمختار،کتاب البیوع،باب المرابحۃ والتولیۃ،مطلب:کل قرض جرنفعا ًحرام :۷/۳۹۵ مکتبہ امدادیۃ ملتان
’’ولواستقرض فلوسانافقۃًوقبضھا……ولم تکسد،ولکنھارخصت أوغلت فعلیہ ردمثل ماقبض بلاخلاف،لماذکرناأنّ صفۃ الثمنیۃ باقیۃ۔(۴)
ترجمہ: اوراگر کوئی شخص رائج الوقت پیسے قرض کے طورپر لے کر قبضہ کرے ……توجب تک وہ کساد بازاری کاشکارنہ ہو،بالاتفاق مقروض پر قبضہ کیے ہوئے قرض کامثل واپس کردینالازم ہے۔اگر چہ اس کی قیمت میں کمی بیشی آئی ہو،اس لیے کہ اس کی ثمنیت تاحال باقی ہے۔
(۴)بدائع الصنائع،کتاب البیوع ،ہلاک المبیع ،قبیل صفۃ الحکم:۴/۴۹۶ مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ ’’الدیون تقضیٰ بأمثالھا‘‘(۵)
ترجمہ: قرض اپنے مثل سے اداکی جاتی ہے۔
(۵) ردالمحتارعلی ھامش الدرالمختار،کتاب الأیمان،باب الیمین فيالصرف والقتل وغیر ذلک،مطلب:الدیون تقضیٰ بأمثالھا:۳/۸۴۸ سعید