سوال :
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اس زمانہ میں ووٹ کااستعمال نہ کرناکیساہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دے دیں۔
الجواب وباللہ التوفیق:
شرعی نقطۂ نظر سے ووٹ کی حیثیت شہادت کی طرح ہے اور شہادت کبھی فرض ،کبھی واجب اور کبھی مستحب ومباح کے درجے میں ہوتی ہے۔جہاں کہیں شہادت کے ترک کرنے سے مدعی کاحق سلب ہوتاہوتوپھر شہادت دیناواجب ہے ۔اور جہاں کہیں گواہوں کی تعداد زیادہ ہو،وہاں گواہی دینامباح اور مستحب ہے ،واجب نہیں ۔
اب انتخابات کے موقع پر ہرشخص کویہ اندازہ لگادیناچاہیے کہ اگر میں فلاں امیدوار کوووٹ نہ دوں تو اس کے مقابلے میں کوئی ایساشخص برسرِ اقتدار آئے گاجوقوم وملت کے مفاد کے لیے صحیح ثابت نہ ہوگا۔تواس حالت میں اس کے لیے ووٹ کااستعمال کرناضروری ہے ۔اور اگر خطرہ نہ ہوتو پھر اس کے لیے ووٹ کے استعمال نہ کرنے میں کوئی مواخذہ نہیں ۔اور جہاں کہیں انتخابی حلقہ میں حصہ دار صرف فساق وفجار ہوں تو پھر ووٹ دینے والے کے لیے اپنے ووٹ کااستعمال نہ کرناہی اولیٰ ہے ۔
والدّلیل علی ذلک:
”قال الامام القرطبی فی تفسیرھذہ الآیة:”ولایأب الشھداء ذامادعوا”فذاکانت الفسحة لکثرة الشہود والأمن من تعطیل الحق فالمدعوّمندوب،ولہ أن تتخلف لأدنی عذر،ون تخلف لغیرعذرفلاثم علیہ ولاثواب لہ،وذاکانت الضرورة وخیف تعطل الحق أدنیٰ خوف قو الندب وقرب من الوجوب ،وذاعلم أن الحق یذہب ویتلف بتأخر الشاھد عن الشہادة فواجب علیہ القیام بھا،لاسیّمان کانت محصّلة وکان الدعاء لی أدائھا،فن ھذاالظرف آکد،لأنھا قلادة فی العنق وأمانة تقتض الأدائ.”(١)
ترجمہ: امام قرطبی اس آیت کی تفسیرمیں فرماتے ہیں(ترجمہ):”اورگواہ (گواہی دینے سے )انکار نہ کرے جب اسکو (گواہی ) کے لیے بلایاجائے”۔اگر (گواہی نہ دینے کی) گنجائش گواہوں کی کثرت،اور حق ضائع ہونے سے محفوظ ہونے کی وجہ سے ہوتو پھر (گواہی دینے کے لیے )بلانامستحب ہے ۔اس صورت میں اس کے لیے معمولی عذر کی وجہ سے گواہی سے پیچھے رہناجائز ہے ۔اور اگر وہ بغیر عذر کے پیچھے رہ گیا،تو اس پرنہ کوئی گناہ ہے اور نہ کوئی ثواب۔اور جب گواہی دینے کی ضرورت ہواور حق ضائع ہونے کامعمولی سی خطرہ بھی ہوتو گواہی کامستحب ہوناقوی ہوکروجوب کے درجہ کے قریب پہنچ جاتاہے۔اور جب پتہ چلے کہ اگر گواہ گواہی دینے سے پیچھے ہٹ جائے تو حق ضائع ہوجائے گاتو اس صورت میں گواہی دیناواجب ہے۔خصوصاًجب گواہی کسی حق کوحاصل کرنے والی ہواور اس کی ادائیگی کے لیے بلاناہو۔اس لیے کہ یہ وقت زیادہ قوی ہے کیونکہ یہ گردن میں قلادہ(ہار) اورایسی امانت ہے جوادائیگی کاتقاضہ کرتاہے۔
(١)الجامع لأحکام القرآن للقرطب،سورة البقرة :٣/٣٧٨،مکتبہ حقانیہ پشاور