دارالافتاء

ٹی وی پربراہ راست تلاوت سننے سے سجدہ ٔ تلاوت

سوال:

        کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص حرمین شریفین کی تراویح براہ راست ٹی وی پرسن رہاتھا،اسی اثنامیں آیت ِسجدہ سن لی تو ا ب دریافت طلب امریہ ہے کہ اس سامع پرسجدہ ٔتلاوت واجب ہوایانہیں؟

الجواب وباللّہ التوفیق:

         ریڈیو یاٹی وی پرجوتلاوت براہ راست نشر کی جاتی ہے ،یعنی نشرکرنے سے پہلے ریکارڈ کی ہوئی نہیں ہوتی ،تو چونکہ یہ قاری ہی کی آواز ہوتی ہے ۔اور سننے والابراہ راست قاری ہی سے سننے والاہوتاہے ،اس لیے ایسی سورت میں سجدہ ٔ تلاوت واجب ہوناچاہیے۔البتہ جہاں کہیں نشر کرنے سے پہلے ریکارڈ نگ ہوتی ہواور پھروہ ریکارڈ سنائی جاتی ہو،تو ایسی صورت میں آیت ِسجدہ سننے سے سامعین پرسجدہ ٔتلاوت واجب نہیں ہوتا۔جدیددورمیں تقریباًیہی دوسری صورت استعمال ہورہی ہے ،لہذا اس سے سجدہ تلاوت واجب نہیں ہوگا۔

والدّلیل علی ذلک:

’’وکذا تجب علی السامع بتلاوۃ ھٰؤلاء ……بخلاف السماع من الببغاء والصدٰی ،فإن ذلک لیس بتلاوۃ ،وکذا إذاسمع من المجنون لأن ذلک لیس بتلاوۃ صحیحۃ لعدم أہلیتہ لإنعدام التمییز۔‘‘(۱)

ترجمہ:        اور اسی طرح ان لوگوں کی تلاوت کی وجہ سے سننے والے پر(سجدہ ) واجب ہوجاتاہے۔۔۔طوطے اور گونج سے سننے کے برخلاف،کیونکہ یہ تلاوت نہیں ہے ۔اور اسی طرح اگرمجنون سے سن لیا(توبھی سجدہ ٔ تلاوت واجب نہیں)،اس لیے کہ یہ صحیح تلاوت نہیں ہے کیونکہ مجنون تمییز نہ کرنے کی وجہ سے تلاوت کااہل نہیں ہے۔

(۱)بدائع الصنائع،کتاب الصلوٰۃ ،فصل،في بیان من تجب علیہ السجدۃ :۱/۴۴۰،مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ