سوال :
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے چار رکعات نفل نماز کی نیت باندھی اور دوسری رکعت کے درمیان میں نمازتوڑدی ،اب اس کے ذمے دورکعات کی قضالازم ہوگی یاچاررکعات کی؟اور اگرزیدتیسری رکعت کے قیام میں نماز توڑدے تو اب کتنی رکعتوں کی قضا لازم ہوگی؟
الجواب وباللہ التوفیق:
نفل نماز شروع کرنے سے لازم ہوجاتی ہے،لیکن چونکہ نفل نماز کاہرجوڑا (دو رکعات)مستقل نمازکے حکم میں ہے ، اسی لیے اگر نفل شروع کرنے کے بعد دورکعات مکمل کرنے سے پہلے نماز کو فاسد کردیا تو صرف دو رکعات کی قضا لازم ہوگی، اگرچہ اس نے دورکعات سے زیادہ کی نیت کی ہو۔اور اگر پہلی شفع(پہلی دورکعات)مکمل کرنے کے بعد تیسری یا چوتھی رکعت میں نماز کوتوڑڈالا تو صرف آخری شفع(آخری دورکعات)کی قضالازم آئے گی،کیوں کہ اس فساد کی وجہ سے شفع اول کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
والدلیل علی ذلک:
’’ثم إنما یجب بإفساد التطوع قضاء الشفع الذي اتصل بہ المفسد دون الشفع الذي مضیٰ علی الصحۃ حتیٰ لوصلیٰ أربعاًفتکلم في الثالثۃ أوالرابعۃ قضیٰ الشفع الثاني دون الأول لأن کل شفع صلاۃ علیٰ حدۃ ففساد الثاني لایوجب فساد الأول بخلاف الفرض لأنہ کلہ صلاۃ واحدۃ‘‘۔(۱)
ترجمہ: نفل نماز کو فاسد کردینے سے صرف اس شفع(دورکعات)کی قضالازم آتی ہے، جس شفع میں وہ مفسد پایاجائے اور جو شفع اس نے صحیح طور پر اداکی ہے اس کی قضا لازم نہیں۔ یہاں تک کہ اگر کوئی چاررکعات نفل نماز پڑھ رہاہواور تیسری یاچوتھی رکعت میں بات کرنے لگے تو اس صورت میں صرف دوسری شفع کی قضالازم ہوگی اور پہلی دورکعات صحیح ہوکر اس کی قضالازم نہیں،اس لیے کہ نفل کی ہر دو رکعات مستقل نماز ہے تودوسری شفع کی فساد کی وجہ سے پہلی شفع فاسد نہیں ہوگی۔لیکن یہ حکم فرض نماز میں نہیں اس لیے کہ فرض نماز تمام کے تمام ایک ہی نماز کے حکم میں ہے۔
(۱)بدائع الصنائع ،کتاب الصلوٰۃ ،بیان مقدار مایلزم منہ بالشروع:۲/۹،مکتبۃ رشیدیۃ کوئٹہ
’’ومن صرّحوا بأنہ نویٰ أربعاً لایجب علیہ بتحریمتھاسوی الرکعتین في المشھورعن أصحابنا وأن القیام إلی الثالثۃ بمنزلۃ تحریمۃ مبتدأۃ ،حتیٰ أن فساد الشفع الثاني لایوجب فساد الشفع الأول‘‘۔(۲)
ترجمہ: اسی وجہ فقہاء کرام نے تصریح کی ہے کہ اگر کوئی چار رکعات نفل نماز کی نیت کرے تو اس پر اس کی تحریمہ کی وجہ سے صرف دو رکعات لازم ہوگی۔اور تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہونانئے تحریمہ کے حکم میں ہے ،یہاں تک کہ آخری دورکعات کی فساد کی وجہ سے پہلی والی دورکعات فاسد نہیں ہوتے۔
(۲) ردالمحتار علی ھامش الدرالمختار،کتاب الصلوٰۃ ،باب صفۃ الصلوٰۃ،مطلب :کل شفع من النفل صلوٰۃ:۲/۱۵۰،ممکتبۃ امدادیۃ ملتان