سوال:
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں ،کہ جب زمین کی پیداوار سے عشر اداکی گئی اور باقی پیداوار تجارت کی غرض سے بازار لے جاکرفروخت کردیا تو کیا اس کی رقم میں زکوٰۃ واجب ہوگی یانہیں؟
الجواب وباللہ التوفیق:
زمین کی پیداوار سے عشر اداکرنے کے بعد اگر باقی پیداوا ر کو تجارت کی غرض سے بازار لے جاکر فروخت کردیاگیا تو اس کی رقم کو دیگر سرمایہ (اگرہوتو) کے ساتھ ملاکر اس سے بھی زکوٰۃ کااداکرناہوگا۔بشرطیکہ مال نصاب کے برابر ہور اس پر ایک مکمل سال گزر جائے۔
والدلیل علی ذلک:
’’ولووجد من أرضہ حنطۃ تبلغ قیمتھا قیمۃ نصاب،فنویٰ أن یمسکھا ویبعھا فأمسکھاحولاً لا تجب فیھاالزکوٰۃ،وفي الحجۃ:حتیٰ ینقد ثمنھاویحول الحول ‘‘۔(۱)
ترجمہ: اور اگر جس کی زمین سے اس قدر گندم حاصل ہواکہ جس کی قیمت نصاب تک پہنچتی ہو،اور وہ یہ نیت کرے کہ وہ اس کو اپنے پاس روکے رکھے گااور بعد میں فروخت کرے گا۔پس اگر وہ اس کو اپنے پاس ایک سال تک روکے رکھے تواس میں زکوٰۃ واجب نہیں۔البتہ اگر اس کو فروخت کرکے قیمت وصول کرنے کے بعد اس پر پورا سال گزر جائے توپھر اس پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔
(۱)التاتارخانیۃ ،کتاب الزکوٰۃ ،الفصل الثالث في بیان زکاۃ عروض التجارۃ والمسائل المتعلقۃ بھا:۲/۱۸۳،مکتبۃ محمودیۃ سرکي روڈ کوئٹہ