:سوال : کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے آپس میں چند ساتھیوں کے مشترکہ طور پرکھانے پینے کا بندوبست اور انتظام چل رہاتھا۔کسی بات پرتکرار ہوئی تومیں نے کہہ دیا:کہ اب میں تمہارے ساتھ اس معاملے میں شرکت نہیں کروں گا۔اس پران میں سے ایک نے کہا:’’تم پراپنی بیوی طلاق ہوگی اگرتم نے ہمارے ساتھ اس معاملے میں شرکت کی‘‘اس کے جواب میں میں نے کہہ دیاکہ ’’ہاں مجھ پراپنی بیوی طلاق ہوگی اگر میں نے تمہارے ساتھ اس معاملے میں شرکت کی ‘‘۔اس طرح یہ الفاظ اس نے بھی تین چارمرتبہ دہرائے اور میں نے بھی یہی الفاظ تین چارمرتبہ دہرائے۔اب اگرمیں ان کے ساتھ اس مذکورہ معاملہ میں شرکت کروں توطلاق واقع ہوجائے گی یانہیں ؟اور کتنی طلاقیں واقع ہوگی؟
:الجواب وباللّٰہ التوفیق
شرعی نقطۂ نظر سے اگرطلاق کوکسی شرط کے ساتھ معلق کردیاجائے تو شرط کے پائے جانے کے وقت طلاق واقع ہوجاتی ہے۔جتنے طلاقوں کومعلق کردیاہے اُتنے ہی طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں ۔
صورت مسئولہ میں سائل کایہ کہنا’’ہاں مجھ پراپنی بیوی طلاق ہوگی اگرمیں نے تمہارے ساتھ اس معاملے میں شرکت کی‘‘اور تین چارمرتبہ ان کلمات کودہراتارہا۔سائل کے گفتگو اور انداز بیان سے معلوم ہوتاہے کہ یہ ایک معلق طلاق ہے اور اس جملے کوباربار تاکید کی نیت سے دہراتاہے ۔اسی لیے مذکورہ صورت میں اگریہ شخص ان کے ساتھ مشترکہ کھانا پیناشروع کردے تو اس سے اس کی بیوی پرایک طلاق واقع ہوجائے گی،تاہم طلاق ِصریحی میں شوہر بغیر تجدید ِنکاح کے رجوع کرسکتاہے ،لیکن یہ بات یاد رہے کہ آئندہ کے لیے شوہر صرف دوطلاقوں کامالک رہے گا۔
:والدلیل علی ذلک
’’وإذاأضافہ إلي الشرط وقع عقیب الشر ط إتفاقاًمثل أن یقول لإمرأتہ إن دخلت الدار فأنت طالق‘‘(۱)
ترجمہ : اور جب طلاق کی نسبت شرط کی طرف کرے تو شرط کے بعدبالاتفاق طلاق واقع ہوجائے گی،جیسے ایک آدمی اپنی بیوی سے کہے :اگر تو گھر میں داخل ہوئی توتجھے طلاق ہے۔
(۱)الفتاوی الھندیۃ ،کتاب الطلاق،الباب الرابع،الفصل الثالث في تعلیق الطلاق :۱/ ۴۲۰مکتبہ رشیدیہ کوئٹہ
’’وألفاظ الشرط:إن وإذاوإذاماوکل وکلماومتیٰ ومتیٰ ما،ففي ھذہ الألفاظ إذا وجد الشرط إنحلت الیمین وانتہت لأنھالاتقتضي العموم والتکرار فبوجود الفعل مرّۃًتم الشرط وانحلت الیمین فلایتحقق الحنث بعدہ إلا في کلمالأنھ اتوجب عموم الأفعال۔‘‘(۲)
ترجمہ: اور شرط کے الفاظ ’’اِن ،اِذا ،اِذاما،کل ،کلما،متیٰ اورمتیٰ ماہیں،توان الفاظ کی صورت میں جب شرط موجود ہوجائے توقسم کھل کرانتہاء کوپہنچ جائے گی کیونکہ یہ الفاظ عموم اور تکرار کاتقاضہ نہیں کرتاتوفعل ایک مرتبہ موجود ہونے سے شرط پوراہوجائے گااورقسم کھل جائے گا تو اس کے بعد حنث متحقق نہیں ہوگا،البتہ ’’کلما‘‘کی صورت میں (حنث دوبارہ متحقق ہوگا)کیونکہ یہ عموم افعال کوواجب کرتاہے۔ (۲)الفتاوی الھندیۃ ،کتاب الطلاق ،الباب الرابع:۱/۴۱۵مکتبہ رشیدیۃ کوئٹہ